مدرسہ محمدیہ عربیہ میں منعقدہ جلسہ سے علماء اکرام کا خطاب ناندیڑ ۔29؍ مئی (محمد صادق) دینی و عصری اقامتی درسگاہ مدرسہ محمدیہ کے سالانہ اجلاس کاانعقادمولانا معین الدین قاسمی (بانی و مہتمم ادارہ مرکز العلوم )کی صدارت میں بتاریخ 28؍ مئی 2014؍ کو صبح 10؍ بجے عمل میں آیا۔جلسہ کا آغاز مدرسہ ہذاکے طالب علم محمد ارباز کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔بعد ازیں ادارے کے طلباء کا تعلیمی مظاہرہ پیش کیا گیا ۔ قلیل عرصہ میں طلباء کی تقاریرسے سامعین بیحد خوش ہوکر طلباء کونقد انعامات سے نواز کرحوصلہ افزائی کی ۔اس موقع پر مہمانا ن خصوصی کے طور پرمدعو مفتیان اکرام جس میں مفتی اعظم قاسمی نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ادارے میں دونوں طرح کی تعلیم سے طلباء آراستہ ہو رہے ہیں یہ ایک خو ش آئندبات ہے ۔ مفتی خالد شاکر قاسمی نے کہا کہ اول دینی تعلیم کو ترجیح دی جانی چاہئے پھر عصری تعلیم سکھانی چاہئے تاکہ طلباء کا مستقبل دین پر قائم رہ سکے۔مفتی ایوب قاسمی نے کہاکہ ادارے کے ذمہ داران و اساتذہ کے محنت کی ستائش کی اور مستقبل کے لئے
نیک خواہشات کا اظہارکیا ۔ روزنامہ عالمی تحریک کے مدیر اعلیٰ الطاف احمدثانی ؔ نے ادارے کے بانی حافظ محمدرفیق کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے مزید حوصلہ افزائی کی ۔صدارتی خطاب میں مولانامعین الدین قاسمی نے کہا کہ جنگل بیاباں میں ادارے کا قیام کرنا حوصلہ کاعمل ہے ۔ ایسا علاقہ جہاں پر معاشی ، تعلیمی اعتبار سے پسماندگی موجودہے اس علاقے میں ادارے کا قیام وقت کی اہم ضرورت تھی ۔مولاناموصوف نے ادارے کے ذمہ داران کواپنی خصوصی دعاؤں سے نوازا ۔ جلسہ کااختتام مولاناکی دعاء پر ہواجبکہ نظامت کے فرائض حافظ وقاری محمدسلیم ملی نے بحسن و خوبی انجام دئے ۔دوران نظامت حافظ سلیم ملی نے ادارے ہذا کی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادارے کی جانب سے اپنے پہلے سال میں ہی عوام کے لئے بڑے پیمانے پر دو طبی کیمپ کاانعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر ادارے کے بانی حافظ محمد رفیق ،حافظ عبدالحفیظ (شہر صدر جمیعت العلماء)،حافظ محمد سعید (امام مسجد حنظلہ )،حافظ انیس خان(سیکریٹری ویلفیئر پارٹی)،حافظ محمد جاوید(ضلع نائب صدر جمیعت العلماء ،ناندیڑ)،حافظ عبدالغفار (معلم ادارے ہذا)،مولوی عبد الرحمن (معلم ادراے ہذا)،حافظ عبد لقدیر ، حافظ عبدالرزاق،ڈاکٹرمحمدیوسف ، محمدیعقوب کے علاوہ اہلیان محلہ کے مرد و خواتین کثیر تعدادمیں موجود تھے ۔